کتاب دوستی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ینگ ویمن رائٹرز فورم نے بک کلب کا افتتاح اور حلف برداری کی تقریب کا انعقاد کیا۔تقریب دو نشستوں پر مشتمل تھی پہلی نشست میں نئی منتخب کابینہ سے اسلام آباد چیپٹر کی کو فاؤنڈر رابعہ بصری نے حلف لیا جس میں نئی کابینہ کے تمام عہدیداران نے عہد کیا کہ فورم کے مقاصد اور قواعد کا احترام کرتے ہوئے دنیا بھر کی خواتین کے حقوق کی حفاظت کے لئے قلم کو طاقت بناتے ہوئے لکھتی رہیں گی ۔ وہ اس پرآشوب دور میں سچ اور صرف سچ لکھیں گی۔دوسری نشست میں بک کلب کا افتتاح کرتے ہوئے فارحہ ارشد کا افسانہ آنکھ پتلی کا تماشہ کو زیرِ بحث لانے سے پہلے عصر ِ حاضر کی سب سے توانا قلم نگار کا تعارف پیش کیا گیا اور ان کے تحریری سفر کا احاطہ کیا گیا۔اپنے بارے میں وہ کہتی ہیں کہافسانہ کیا ہے اس کے لوازمات کیا ہیں یہ میں نے سنجیدہ ادب میں ہی آکر سیکھا ورنہ یہ حال تھا کہ تحریر مختصر ہوگئی تو افسانے کی فہرست میں لگ گئی اور طویل ہوگئی تو ناولٹ کے کھاتے میں اور جو مزید طویل ہوگئی تو مکمل ناول بن گیا۔سنجیدہ ادب کے افسانوں میں گرہن گاتھا، حویلی مہرداد کی ملکہ، اماں ھو مونگھے کاری کرے ماریندا، ڈھائی گز کمبل کا خدا۔ توبہ سے ذرا پہلے، تلووں سے چپکا آخری قدم ، میری ہم رقص ، بول رادھے اب بولتا کیوں نئیں ، بیعت اعتبار اور آنکھ کی پتلی کا تماشا وغیرہ نمایاں ہیں۔

اس کے بعد پیراگراف کی صورت میں ممبرز نے تقسیم کر کے افسانہ پڑھنے والوں میں شامل تھیں ۔تحریم حسن،السا صلاح الدین، آئزہ آصف اور میمونہ صدف بھی شامل تھی۔ پھر اس افسانہ پر مختلف ممبران نے اپنے تبصرے پیش کیے۔پہلا تبصرہ فورم کی جنرل سیکریٹری صفیہ شاہد نے پیش کیا ۔۔ انکے بعد ترتیب سے شبیہہ زہرا، نرگس شاد، حنا خان، طاہرہ غفور، عروج، عاصمہ شاہ نے اپنا تبصرہ و تجزیہ پیش کیا ۔ اسکے علاوہ شہر اقتدار سے دور رہنے والی ممبران صوفیہ کاشف، ثروت نجیب اور ھدیٰ شیخ نے بھی اپنا تجزیہ لکھ بھیج کر اپنی شرکت ممکن بنائی۔

فورم کی صدر فرحین خالد نے افسانہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ افسانہ ظاہر سے زیادہ باطن کو دیکھنے کی طرف آمادہ کرتا ہے کہ عورت کہانی کو پڑھنے اور لکھنے کے انداز کو بدلنا ہوگا تبھی ہم کوئی فکری تبدیلی لا سکتے ہیں. فاؤنڈر رابعہ بصری نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہو ئے تمام حاضرین کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسلام آباد کے پہلے خواتین بک ریڈنگ کلب کا افتتاح کتاب دوستی کا ثبوتان کا کہنا تھا کہ اب کوئی شاعر یہ نہ کہے گا کہ کتابیں بند الماریوں کے شیشوں سے جھانکتی ہیں اور یہ اعلان بھی کیا کہ ہر دو ماہ بعد کتاب دوستی کی ایک نشست کا انعقاد کیا جائے گا اور ینگ ویمن رائٹرز فورم تمام فہم رکھنے ،لکھنے اور اچھا پڑھنے والی خواتین کو اس سفر میں خوش آمدید کہے گا۔ بشری اقبال ملک ، سلمی علی خان اور سلمی مسعود کا بطور خاص شکریہ ادا کیا گیا جو اس فورم کی بنیاد رکھنے والے ہیں ۔۔

تقریب میں ڈیانے علی نے بطور خاص شرکت کی جو کہ تھنک ٹین کی سی ای او ہیں۔ مشہور نوجوان افسانہ نگار عثمان عالم صاحب، طیب ناسک اور پی ٹی وی کے پروگرام ستون کے اینکر جواد حسنین نے تقریب کو رونق بخشی اور ینگ ویمن رائٹرز فورم کی کاوشوں کو سراہا۔

رپورٹ: شبیہہ زہرا